Û”2035Ø¡ Û”Û”Û”Û”Û” Ù…Ø+مد اظÛار الØ+Ù‚
قبر کھودی جا Ú†Ú©ÛŒ تھی۔گور Ú©Ù† منتظر تھے۔ میت Ú©Û’ ÙˆØ±Ø«Ø§â€˜Ø§Ø¹Ø²Û Ùˆ اقارب ‘ Ø¬Ù†Ø§Ø²Û Ù¾Ú‘Ú¾ Ú†Ú©Ù†Û’ Ú©Û’ بعد ÛŒÛیں تھے۔ ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ عجیب دردناک Ø+قیقت Ûے‘ مرنے والے سے جتنی Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù…Ø+بت Ûو‘ اتنی ÛÛŒ خواÛØ´ اپنے Ûاتھوں سے مٹی ڈالنے Ú©ÛŒ Ûوتی ÛÛ’Û” Ú©Ú†Ú¾ لوگ پھول بھی لائے تھے Ú©Û Ù‚Ø¨Ø± پر چڑھائیں Ú¯Û’Û”
ایک سرکاری اÛلکار جو ÙˆÛاں موجود تھا‘ تدÙین Ú©ÛŒ اجازت Ù†Ûیں دے رÛا تھا۔اس Ù†Û’ انتظار کرنے Ú©ÙˆÚ©Ûا تھا۔ سب Ø+یران تھے Ú©Û Ø§Ø³ اÛلکار Ú©Ùˆ کس Ù†Û’ بھیجا ÛÛ’ØŸÛŒÛ ØªØ¯Ùین Ú©Û’ عمل Ú©Ùˆ کیوں روک رÛا تھا۔ سب اÙس پر اپنی پریشانی اور تشویش کا اظÛار کر Ú†Ú©Û’ تھے۔مگر اÛلکار Ú©Û’ Ú†Ûرے پر ایک سرکاری بے نیازی Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û ØªÚ¾Ø§Û” ÙˆÛ Ûر بار ایک ÛÛŒ جواب دیتا Ú©Û Ø§ÙˆÙ¾Ø± سے این او سی آنا ÛÛ’Û” اس Ú©Û’ بعد ÛÛŒ تدÙین Ú©ÛŒ اجازت ملے گی۔ کئی گھنٹے گزر جانے Ú©Û’ بعد ‘ جب لوگوں Ú©Û’ اعصاب جواب دینے Ù„Ú¯Û’ اور اس سے سخت Ù„Ûجے میں بات Ú©ÛŒ گئی تو اس Ù†Û’ ÛŒÛ ÙˆØ+شت ناک خبر دی Ú©Û ÛŒÛ Ù‚Ø¨Ø±Ø³ØªØ§Ù† عالمی اداروں Ú©Û’ پاس رÛÙ† رکھا گیا ÛÛ’Û” اس Ú©Û’ عوض ملک Ù†Û’ Ù‚Ø±Ø¶Û Ù„ÛŒØ§ تھا۔ Ù‚Ø±Ø¶Û Ø§Ø¯Ø§ Ù†Û ÛÙˆ سکا۔ نتیجے میں عالمی ادارے Ù†Û’ قبرستان پر اپنی ملکیت جتائی اور پٹواری Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ ساری زمین عالمی ادارے Ú©Û’ نام کر دی۔ اب ÛŒÛ Ø¹Ø§Ù„Ù…ÛŒ Ø§Ø¯Ø§Ø±Û Ûر قبر کا Ù…Ø¹Ø§ÙˆØ¶Û Ù„ÛŒØªØ§ ÛÛ’ اور اس Ú©Û’ بعد این او سی جاری کرتا ÛÛ’Û” بس اسی این او سی کا انتظار ÛÛ’!
ÛŒÛ 2035 Ø¡ ÛÛ’Û” ÛÙ… آپ Ú©Ùˆ Ú†ÙˆØ¯Û Ø¨Ø±Ø³ پیچھے یعنی 2021 Ø¡ میں لیے چلتے Ûیں۔ اÙس سال دو ایسے واقعات ظÛور پذیر Ûوئے Ú©Û Ù…Ù„Ú© Ú©ÛŒ قسمت ÛÛŒ بدل گئی۔ Ù¾Ûلا ÙˆØ§Ù‚Ø¹Û ÛŒÛ Ûوا Ú©Û Ûمارا ایک Ûوائی جÛاز جو مساÙر Ù„Û’ کر پاکستان واپس آرÛا تھا‘ ملائیشیا Ú©Û’ Ûوائی اڈے پر ضبط کر لیا گیا۔ مساÙر ÙˆÚº Ú©Ùˆ جÛاز سے اتار دیا گیا۔ جÛاز Ú©ÛŒ مالک کمپنی سے کرائے کا کوئی جھگڑا تھا ‘ ملائیشیا Ú©ÛŒ عدالت Ù†Û’ جÛاز Ú©Û’ بارے میں ÙÛŒØµÙ„Û Ø¯ÛŒØ§ اور مقامی اتھارٹی Ù†Û’ جÛاز قبضے میں Ù„Û’ لیا۔ مساÙروں Ú©ÛŒ ÙˆÛÛŒ گَت بنی جو Ûمارے ایک جاننے والے شیخ دوست Ú©ÛŒ بیوی بچوں Ú©ÛŒ بنی تھی۔ ÙˆÛ Ø§Ø³Ù„Ø§Ù… آباد سے‘ اپنی Ùیملی Ú©ÛŒ معیت میں اپنے آبائی قصبے جاتا تو بس پر جاتا۔ ایک بار اس Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ معاشی خوشØ+الی دیکھی تو ایک Ù¾Ú© اَپ ÚˆØ¨Û Ø®Ø±ÛŒØ¯ لیا اور گھر والوں Ú©Ùˆ خوش خبری دی Ú©Û Ø§Ù“Ø¦Ù†Ø¯Û Ø¨Ø³ پر دھکے کھانے Ú©Û’ بجائے اپنی سواری پر جایا کریں Ú¯Û’Û” Ùیملی خوش Ûوئی Ú©Û Ø§Ù¾Ù†ÛŒ سواری کا Ù…Ø²Û ÛÛŒ اور ÛÛ’Û” جÛاں چاÛیں چائے پانی Ú©Û’ لیے رÙÚ© جائیں۔ جس دن جانے کا پروگرام تھا ‘ بچے صبØ+ ÛÛŒ سے خوش تھے۔ ڈبے میں سوار ÛÙˆ کر آبائی قصبے Ù¾ÛÙ†Ú†Û’Û” ڈبے Ú©Ùˆ گھر Ú©Û’ سامنے Ú¯Ù„ÛŒ میں کھڑا کیا گیا۔ گھر والے بھول گئے تھے Ú©Û Ø´ÛŒØ® Ø¨Ú†Û Ø´ÛŒØ® ÛÛŒ ÛÛ’Û” ÙˆÛیں کسی Ù†Û’ ÚˆØ¨Û Ø®Ø±ÛŒØ¯Ù†Û’ Ú©ÛŒ خواÛØ´ ظاÛر Ú©ÛŒ اور جو قیمت لگائی ÙˆÛ Ù‚ÛŒÙ…Øª خرید سے تین Ûزار روپے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªÚ¾ÛŒÛ” شیخ بچے Ù†Û’ تین Ûزار کا Ù†Ùع دیکھا تو ÙˆÛیں ‘ Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ÚˆØ¨Û Ø¨ÛŒÚ† دیا۔ واپسی پرگھر والوں Ú©Ùˆ Ø+سب٠سابق بس Ú©Û’ ذریعے لایا۔ بیوی سارا Ø±Ø§Ø³ØªÛ Ú©ÙˆØ³ØªÛŒ رÛÛŒ اور بÙرا بھلا Ú©Ûتی رÛی۔ ضبط Ø´Ø¯Û Ø¬Ûاز Ú©Û’ مساÙروں Ú©Ùˆ متبادل Ùلائٹس کاÙÛŒ خواری Ú©Û’ بعد ملیں۔ Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ùˆ دبئی اور Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ùˆ قطر Ú©Û’ راستے!اس اثنا میں Ù…Ø¨ÛŒÙ†Û Ø·ÙˆØ± پر کھانا ملا Ù†Û Ø±Ûائش!Ú©Ú†Ú¾ کا سامان ÛÛŒ Ù†Û Ø§Ù“ÛŒØ§Û”Ø¯ÙˆØ³Ø±Ø§ بڑا اور تاریخی ÙˆØ§Ù‚Ø¹Û ÛŒÛ Ù¾ÛŒØ´ آیا Ú©Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† Ú©Û’ سب سے بڑے پارکوں میں سے ایک پارک‘ ÙØ§Ø·Ù…Û Ø¬Ù†Ø§Ø+ پارک‘ Ú©Ùˆ Ø+کومت Ù†Û’ گروی رکھ کر پانچ سو بلین روپوں کا Ù‚Ø±Ø¶Û Ø¨Ø§Ù†ÚˆØ² Ú©ÛŒ صورت میں لیا۔ اس پارک کا Ø±Ù‚Ø¨Û 759 ایکڑ یعنی Ú†Ú¾ Ûزار کنال سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ú©Ø§ تھا۔
ÛŒÛ Ø§Ù“Ø®Ø±ÛŒ قرقی Ù†Û ØªÚ¾ÛŒÛ”Ø§Ø³ Ú©Û’ بعد ÛŒÛ Ø³Ù„Ø³Ù„Û ØªÚ¾Ù… Ù†Û Ø³Ú©Ø§Û” ایک ایک کر Ú©Û’ سارے پارک گروی رکھ دیے گئے۔ ایک Ù‚Ø±Ø¶Û Ø§ØªØ§Ø±Ù†Û’ Ú©Û’ لیے دوسرا Ù‚Ø±Ø¶Û Ù„ÛŒÙ†Ø§ پڑتا۔دوسرے قرضے Ú©Û’ لیے Ú©Ú†Ú¾ اور رÛÙ† رکھنا پڑتا۔ معاشی سرگرمی تو ملک میں تھی کوئی Ù†Ûیں۔ قرض Ú©ÛŒ Ù…Û’ پینے Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ú†Ø§Ø±Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ Ù†Û ØªÚ¾Ø§Û”Ù¾Ø§Ø±Ú©ÙˆÚº Ú©Û’ بعد کھیل Ú©Û’ میدانوں Ú©ÛŒ باری آئی۔ پھر تعلیمی اداروں Ú©ÛŒ عمارتیں گروی رکھی جانے لگیں۔ ÛŒÛ Ø¨Ûت خطرناک ثابت Ûوا۔ عالمی اداروں Ù†Û’ سکولوں کالجوں Ú©Û’ نصاب اپنی مرضی سے وضع کیے۔ Ùیسیں ڈبل کر دیں۔مØ+ب وطن Ø§Ø³Ø§ØªØ°Û Ú©Ùˆ نوکریوں سے Ùارغ کر دیا گیا۔ Ø·Ù„Ø¨Û Ùˆ طالبات اور ان Ú©Û’ والدین Ù†Û’ اØ+تجاجی جلوس نکالے۔ ان Ú©Û’ خلا٠مقدمے دائر کردیے گئے۔ Ú©Ú†Ú¾ Ø·Ù„Ø¨Û Ú©Ùˆ نکال دیا گیا۔ بغاوت رÙØªÛ Ø±ÙØªÛ Ùرو ÛÙˆ گئی۔ پالیسی انÛÛŒ Ú©ÛŒ چلنی تھی جن Ú©Û’ پاس عمارتوں Ú©ÛŒ ملکیت تھی!پھر Ûسپتال‘ Ù¾ÛÙ„Û’ بڑے بڑے پھر چھوٹے‘ گروی رکھ دیے گئے۔ اس Ú©Û’ نتائج جو عوام Ú©Ùˆ بھگتنا Ù¾Ú‘Û’ خوÙناک تھے۔ اب گراں ترین ادویات خریدنا پڑتی تھیں۔ میڈیکل آلات بھی مالکوں Ú©ÛŒ Ù¾Ø³Ù†Ø¯ÛŒØ¯Û Ú©Ù…Ù¾Ù†ÛŒÙˆÚº سے خریدنا Ûوتے تھے۔
قرضے مزید لیناپڑ رÛÛ’ تھے۔ کسی ابوالÛول قسم Ú©Û’ درباری Ù†Û’ Ø+کومت Ú©Ùˆ تجویز دی Ú©Û Ø¹Ø¨Ø§Ø¯Øª گاÛیں کثیر تعداد میں Ûیں اور بڑی بڑی! انÛیں رÛÙ† رکھاجائے۔ مگر باقی اÛÙ„ دربار Ù†Û’ سخت مخالÙت Ú©ÛŒ اور عوام Ú©Û’ رد عمل سے ڈرایا۔یوں Ø+کومت Ù†Û’ ÛŒÛ Ø§Ø+Ù…Ù‚Ø§Ù†Û ØªØ¬ÙˆÛŒØ² رد کر دی۔ بڑی بڑی شاÛراÛیں ‘ Ûوائی اڈے اور ریلوے سٹیشن Ù¾ÛÙ„Û’ ÛÛŒ رÛÙ† رکھے جا Ú†Ú©Û’ تھے۔ آخر ÛŒÛ Ø·Û’ پایا Ú©Û Ø´Ûروں اور قصبوں Ú©Û’ Ú¯Ù„ÛŒ Ú©ÙˆÚ†Û’ گروی رکھ دیے جائیں۔ رکھ دیے گئے۔ ان Ú©Û’ عوض قرضے بھی مل گئے مگر نئے مالکوں Ù†Û’ گلیوں‘ Ú©Ùˆ Ú†ÙˆÚº Ú©Û’ نام تبدیل کرا دیے۔ غالب سٹریٹ ‘ ابراÛام لنکن سٹریٹ بن گئی۔ Ùیض روڈ ‘ ایمرسن روڈ میں بدل گئی۔ عالم خان روڈ کا نام ‘جانسن روڈ ÛÙˆ گیا۔مØ+لّوں Ú©Û’ Ù…Ø+لّے راتوں رات اپنی تاریخ‘ اپنی ثقاÙت سے Ù…Ø+روم ÛÙˆ گئے۔ سچ ÛÛ’ جس کا مال‘ اسی Ú©ÛŒ ثقاÙت! جس کا زر‘ اسی کا زور ! پھر ایک دن پاکستانی ویزا گروی رکھ دیا گیا۔ یعنی اس Ú©Û’ عوض جس ملک Ù†Û’ قرض دیا اÙس ملک Ú©Û’ مکین بغیر ویزا کے‘ آجا سکیں گے۔ابتدا میں تو ÛŒÛ Ø´Ø±Ø· بے ضرر سی Ù„Ú¯ÛŒ مگر رÙØªÛ Ø±ÙØªÛ Ø§Ø³ Ú©Û’ عواقب آشکار Ûونا شروع Ûوئے۔ سÙید Ùام اجنبیوں سے بازار Ú†Ú¾Ù„Ú©Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” پلازے‘ دکانیں‘ مال‘ مارکیٹیں ان بدیسیوں Ù†Û’ خرید لیں اور رÛÛŒ سÛÛŒ معیشت ‘ گھر بیٹھے ÛÛŒ بے گھر ÛÙˆ گئی۔
اب Ø+ال ÛŒÛ ÛÙˆ گیا Ú©Û Ø±ÙˆØ²Ù…Ø±Û Ú©Û’ اخراجات Ú©Û’ لیے بھی سرکار Ú©Û’ پلے Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ø±Ûا۔ مزید قرض لینا ناگزیر ÛÙˆ گیا۔سٹیٹ بینک Ù¾ÛÙ„Û’ ÛÛŒ Ûاتھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ کر چکا تھا۔ عام کمرشل بینک کب Ú©Û’ Ø¯ÛŒÙˆØ§Ù„ÛŒÛ ÛÙˆ Ú†Ú©Û’ تھے۔ دربار میں Ù…Ø³Ø¦Ù„Û Ø§Ù¹Ú¾Ø§ÛŒØ§ گیا۔ کئی دن سوچ بچار Ûوتی رÛی۔ ÛŒÛ ØªØ¬ÙˆÛŒØ² بھی زیر غور آئی Ú©Û Ù‚ØµØ±Ù ØµØ¯Ø§Ø±Øª ‘ وزیر اعظم Ûاؤس اور گورنروں Ú©ÛŒ قیام گاÛیں رÛÙ† رکھ دی جائیں مگر اس پر بھی عوام Ú©Û’ رد عمل سے خو٠آیا اور ÛŒÛ ØªØ¬ÙˆÛŒØ² مار دی گئی۔ ایک جغادری قسم Ú©Û’ درباری Ù†Û’ ÛŒÛ ØªØ¬ÙˆÛŒØ² اپنی چادر سے نکالی Ú©Û Ù‚Ø¨Ø±Ø³ØªØ§Ù† گروی رکھ دیے جائیں۔جب اس تجویز Ú©ÛŒ اس Ù†Û’ وضاØ+ت Ú©Û ØªÙˆ بے تØ+اشا داد دی گئی۔ ÙˆØ§Û ÙˆØ§Û! مرØ+با Ú©Û’ ڈونگرے برسنے Ù„Ú¯Û’Û” اس Ù†Û’ بتایا Ú©Û Ø§ÛŒÚ© تو قبرستانوں Ú©ÛŒ تعداد Ø+د سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ÛÛ’Û” Ûر قصبے میں ‘ Ûر Ø´Ûر میں کئی کئی قبرستان Ûیں۔ Ûر گاؤں میں Ú©Ù… از Ú©Ù… ایک تو ضرور ÛÛ’Û” یوں قرضے Ú©Û’ رقم بھاری ملے Ú¯ÛŒ اور Ú©Ú†Ú¾ Ø¹Ø±ØµÛ ØªÚ© مزید قرض Ú©ÛŒ ضرورت Ù†Ûیں Ù¾Ú‘Û’ گی۔دوسرا Ù†Ú©ØªÛ ÛŒÛ ØªÚ¾Ø§ Ú©Û Ù„ÙˆÚ¯ ÛŒÛÛŒ سمجھیں Ú¯Û’ Ú©Û Ù‚Ø¨Ø±Ø³ØªØ§Ù†ÙˆÚº میں مردے ÛÛŒ تو Ù¾Ú‘Û’ Ûیں‘ رÛÙ† رکھ بھی دیے گئے تو کیا Ùرق Ù¾Ú‘Û’ گا۔ یوں پارک سے شروع Ûونے والا رÛÙ† کا کھیل قبرستانوں تک Ù¾ÛÙ†Ú† گیا۔ اب Ûر میت Ú©ÛŒ تدÙین کا این او سی سمندر پار سے آتا ÛÛ’Û”